حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ میں اور حضور نبی کریم ﷺ نکلے اور کعبہ شریف میں آئے تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا : بیٹھ‘ چنانچہ آپ ﷺ میرے کندھوں پر چڑھے جب میں آپ ﷺ کو اٹھانے لگا تو آپ ﷺ مجھ میں کمزوری دیکھ کر اتر گئے اور میرے لیے خود بیٹھ گئے‘ فرمایا: میرے کندھوں پر چڑھ‘ تو آپﷺ کے (مبارک) کندھوں پرچڑھا تو آپ ﷺ نے مجھے اوپر اٹھایا تو حضرت علی رضی اللہ عنہٗ کہتے ہیں مجھے یہ خیال گزرا کہ اگر میں چاہوں تو آسمان کے کناروں کو چھولوں‘ چنانچہ میں بیت اللہ شریف پر چڑھ گیا کیونکہ اس پر پیتل یا تانبے کی مورتی تھی تو میں نے اس کو دائیں بائیں‘ آگے پیچھے ہلانا شروع کردیا جب میں نے اس کو اکھاڑ لیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس کو پھینک دو تو میں نے اس کو پھینک دیا تو وہ اس طرح ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی جیسے شیشہ کی بوتلیں ٹوٹتی ہیں‘ پھر میں اترآیا۔ رسول اللہ ﷺ اور میں جلدی جلدی چلے‘ چنانچہ گھروں کی پناہوں میں آگئے‘ اس خوف سے کہ کوئی ایک انسان دیکھ نہ لے۔ (مسند امام احمد)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں